top of page

ہلدوانی میں پولیس کی بربریت اور ظلم و جبر کا ننگا ناچ، بے گناہوں کی قانونی امداد کے لئے وکلاء کا پینل تشکیل. مولانا ارشد مدنی


ہلدوانی فسادات

نوجوانوں پر دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق پولس کی جانبدارنہ کارروائی کا ثبوت

جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کی ٹیم نے ہلدوانی کادورہ کیا، گرفتارشدگان کے اہل خانہ سے ملاقات کی

اوربے گناہوں کی قانونی مددکے لئے لیگل کمیٹی نے وکلاء کا ایک پینل تشکیل دیا

احتجاج کرنے والی خواتین کی گرفتاری ایک افسوسناک رروائی:مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی 4مئی 2024

اترا کھنڈ کے ہلدوانی شہر میں رونما ہونے والے فساد میں گرفتار مسلمانوں کی رہائی کے لئے کوشاں جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کے ایک وفد نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر گذشتہ کل ہلدوانی کا دورہ کیا اور فساد متاثرین، مقامی وکلاء اور شہر کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور ملزمین کی رہائی کے لئے لائحہ عمل تیار کیا۔ہلدوانی فساد میں پولس اور اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی گولیوں سے سات مسلم نوجوانوں کی موت ہوئی تھی، ایک جانب جہاں موت مسلمانوں کی ہوئی اور ان کی کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، مسجد مریم اور مدرسہ مریم کو شہید کیا گیا وہیں مقدمات بھی مسلمانوں کے خلاف ہی قائم کیئے گئے۔ ابتک پولس نے ایک سو ایک مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے جس میں سات خواتین بھی شامل ہیں۔ ابتک کسی بھی ملزم کی عدالت سے ضمانت نہیں ہوسکی ہے۔اس ضمن میں ہلدوانی کا دورہ کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (قانونی مشیرجمعیۃعلماء) نے بتایا کہ ملزمین کے اہل خانہ، مقامی ذمہ دارن اور وکلاء سے ملاقات کرنے کے بعد یہ پتہ چلا کہ ہلدوانی پولس نے جانبداررانہ اور یک طرفہ کارروائی کی ہے اور جانبداری کی زندہ مثال یہ ہے کہ 16/ ملزمین پر دہشت گردی کی دفعات کا بھی اطلاق کردیا گیا ہے۔ یو اے پی اے کی دفعہ 15/ کا اطلاق کیا گیا ہے، جوعموماً دہشت گردانہ معاملات میں کیا جاتا ہے۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہا کہ ہلدوانی پولس نے کل تین ایف آئی آر درج کی ہے جس کا نمبر 21-22-23-2024ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کے اہل خانہ نے بتایا کہ ملزمین کو گرفتار کرنے کے بعد پولس نے انہیں شدید جسمانی اور ذہنی زدو کوب کیا، ٹوپیوں کو قدموں کے نیچے روندنے اور اس پر پیشاب کرنے کو کہا گیا۔ مقامی لوگوں میں ڈر و خوف کا یہ عالم ہے کہ وہ جوابی شکایت کرنے یا حکومت سے معاوضہ طلب کرنے کے بالکل حق میں نہیں ہیں۔ ہلدوانی فسادات پولس مشنری کی مسلم دشمنی کی ایک تازہ مثال ہے، فساد متاثرین پر ایسا دباؤ بنایا گیا ہے کہ 7/ مسلم نوجوانوں کی شہادت کے باوجود کہیں بھی شکایت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں جبکہ انہیں مکمل قانونی رہنمائی کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ملزمین کے اہل خانہ کی ایک ہی درخواست ہے کہ کسی طرح ان کے گھر کے افراد کو جیل سے رہا کرایا جائے۔ملزمین کی جیل سے رہائی کے تعلق سے قانونی مشیرلیگل سیل نے کہا کہ تین میں سے دو ایف آئی آر میں اگلے دس سے بارہ دنوں میں چارج شیٹ داخل کردی جائے گی، چارج شیٹ داخل ہوتے ہی پہلے خواتین کی ضمانتیں سیشن عدالت میں داخل کی جا ئے گی پھر اس کے بعد دیگر ملزمین کی ان کے اوپر عائد الزامات کی نوعیت کا مطالعہ کرنے کے بعد، نینی تال ہائی کورٹ کے سینئر وکلاء سے صلاح ومشورہ کرنے کے بعد ملزمین پر لگائے گئے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کرنے کے لیئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھنے کے لئے پولس نے غیر قانونی طریقے سے یو اے پی اے قانون کا اطلاق کیاہے۔اس پورے معاملہ پر گہری تشویش اورردعمل کااظہارکرتے ہوئے مولانا ارشدمدنی نے کہاکہ ہلدوانی میں مقامی انتظامیہ اورپولس نے مسلمانوں کے ساتھ جو کیا وہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ملک میں جہاں کہیں بھی اس طرح کا کوئی سانحہ رونماہوتاہے پولس ایک فریق بن کر سامنے آجاتی ہے، انصاف کی جگہ یکطرفہ طورپر ساراقصور مسلمانوں کے سرمنڈھ دیاجاتاہے، اورمسلمانوں کے خلاف متعصب میڈیاٹرائل چلاکر ماحول بناتاہے، ہلدوانی میں بھی اسی مذموم روش کو اختیارکیا گیا انہوں نے کہا کہ احتجاج ملک کے ہر شہری کا آئینی وبنیادی حق ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق انتظامیہ کے لوگ جب بھاری پولس فورس کے ساتھ مسجد اورمدرسہ کو مسمارکرنے پہنچے تواس کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے لوگ گھروں سے باہر نکلے جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کی بھی تھی، مگر افسوس اس جمہوری طرزکے احتجاج کو بھی بغاوت تصورکرلیا گیا، پولس نے بھیڑپر بلااشتعال فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجہ میں سات بے گناہ شہید ہوگئے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ انصاف کا تقاضاتویہ تھا کہ اس جارحانہ پولس ایکشن کی غیر جانبدارانہ انکوائری ہوتی خاطی پولس والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی مگر تمام ترمطالبوں کے باوجود ایسا نہیں ہوا، احتجاج کرنے والوں کے خلاف یکطرفہ یف آئی آرلکھی گئی اورایک سوایک لوگوں گرفتارکرلیاگیا، جن میں سات خواتین میں شامل ہیں، اب تک کسی کو ضمانت نہیں مل سکی، انہوں نے کہا کہ جب حکومتوں سے انصاف نہ ملے تو پھر آخری راستہ عدلیہ کا رہ جاتاہے ہمارے وکیلوں کی ٹیم وہاں کادورہ کرکے صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے چکی ہے بے گناہوں کی رہائی کے لئے بہت جلد جمعیۃعلماء ہند کی قانونی کارروائی شروع ہوگی اوریہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام بے گناہوں کو انصاف نہیں مل جاتامولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ڈراورخوف کی جوسیاست ملک بھرمیں شروع ہوئی ہے ہلدوانی میں بھی اس کااستعمال کرکہ متاثرین کا منھ بند کردینے کی کوشش کی گئی ہے، وکلاء نے ہمیں بتایاہے کہ پولس کے خوف سے لوگ اپنی زبان نہیں کھول رہے ہیں، ایسا کرکے انصاف کا گلاگھونٹاجارہاہے، جمعیۃعلماء ہند ایسا نہیں ہونے دے گی، ہمیں ملک کی عدلیہ پر مکمل اعتمادہے ماضی میں ایسے بہت سے معاملہ ہیں جن کوکیس میں عدالتوں سے ہی انصاف ملاہے اس لئے ہمیں مکمل یقین ہے کہ ہلدوانی متاثرین کو بھی عدالت سے انصاف ملے گا۔ ملک کے تمام انصاف پسندوں سے ہمارایہ سوال ہے کہ ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ظلم واستبداد اورناانصافی کا یہ خطرناک سلسلسہ کب تک جاری رہے گا؟، کیا وہ اس ملک کے شہری نہیں ہے؟ اگر ہیں توپھر ان کے ساتھ اس طرح سوتیلارویہ اپناکر ان پر انصاف کے دروازہ بندکردینے کی کوششیں کیوں جاتی ہیں؟۔ اورہر بار جمعیۃعلماء ہند کو انصاف کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبورکیوں ہونا پڑتاہے؟۔ یہ ایک بڑالمحہ فکریہ ہے اوراس پر سب کو سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے۔ جمعیۃ علماء کے وفد نے اس جگہ کا بھی دورہ کیا جہاں مسجد مریم اور مدرسہ مریم ہوا کرتا تھا، اب وہاں نا تو مسجد ہے اور نامدرسہ البتہ مقامی لوگوں میں پولس کا خوف برقرار رکھنے کے لیئے عارضی پولس چوکی بنا دی گئی ہے۔جمعیۃ علماء کے وفد میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد(سپریم کورٹ آف انڈیا) مفتی قدیر(آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند) نے مقامی وکلاء ایڈوکیٹ منیش پانڈے، ایڈوکیٹ وجئے پانڈے، ایڈوکیٹ محمد دانش اورمولانا مقیم (صدر جمعیۃ علماء نینی تال)، مولانا قاسم (جنرل سیکریٹری نینی تال)، مولانا محمد عاصم(صدر شہر ہلدوانی)، محمد سلمان (جنرل سیکریٹری شہر ہلداوانی) مفتی محمد لقمان، مفتی نظام الدین، محمد آصف اور ڈاکٹر عدنان سے ملاقات کی۔اس تعلق سے مولانا مقیم نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند 10/ فروری 2024 سے 101/ میں سے 69/ لوگوں کے گھروں میں راشن پہنچانا ہویا قانونی امدادمہیاکرنا ہوہر طرح سے مدد کررہی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہلدوانی کے متاثرین کو لیکر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کی تشویش ناقابل بیان ہے، اس مشکل وقت میں دلاسہ دینے کے علاوہ کوئی بھی ان کے ساتھ کھڑانہیں ہواسوائے جمعیۃعلماء ہند کے، اس کے لئے ہلدوانی کے مسلمان جمعیۃعلماء ہند کے بے پناہ شکرگزاراورممنون ہے۔

A delegation of lawyers of Jamiat Ulama-i-Hind, working for the release of Muslims arrested in the riots that took place in Haldwani city of Uttarakhand, visited Haldwani yesterday on the instructions of Jamiat Ulama-i-Hind President Maulana Arshad Madani and met the riot victims, local lawyers and Met the officials of the city and prepared a plan of action for the release of the accused. In the Haldwani riot, seven Muslim youths were killed by the bullets of the police and people belonging to the majority community. Property worth crores was damaged, Masjid Maryam and Madrasa Maryam were martyred, cases were also established against Muslims.

173 views0 comments
bottom of page