آئین سیکولرزم و جمہوریت کے تحفظ کیلئے صد فیصدووٹ کریں:
مولانا مدنی نے ملک کے شہریوں بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان جماعتوں کے ساتھ جائیں جنہوں نے ملک کے آئین اور سیکولرزم کی حفاظت اور پرسنل لاء پر عمل کی آزادی کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا۔ سیکولرزم کا مطلب ملک کے سبھی طبقات کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کی آزادی ہے۔ اور کہا کہ ملک کی سیاسی صورتحال اور آئین و جمہوریت کے حوالے سے اپوزیشن کے خدشات کے پیش نظر موجودہ پارلیمانی انتخابات کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے مسلمانوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ ہر قیمت پر اپنے جمہوری حق رائے دہی کا استعمال کریں۔ ہمیں ملک میں جمہوریت، آئین اور سیکولرزم کے تحفظ کے لیے ووٹ کرنا چاہئے۔ انتخابات کے موقع پر عوام سے ووٹنگ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں حصہ لینے کے لیے کئی آئینی اداروں کے ذریعہ ترغیب دی جاتی ہے، تاہم اس کے باوجود لوگوں میں اپنے جمہوری حق کے تئیں سرد مہری کے رویہ سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، یہ جمہوریت کے لیے اچھی بات نہیں ہے.
ملک کے ہر شہری کو آئین نے مذہب، رنگ ونسل کے امتیاز کے بغیر اپنی پسند کا نمائندہ منتخب کرنے کا اختیار دیا، شہریوں کو کسی لالچ، ڈر یا خوف کے بغیر جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم بنائے رکھنے کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔ اگر ہم تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں اس کا حصہ بھی بننا چاہئے۔ ملک کے تمام شہریوں کو اس جمہوری عمل کا حصہ بن کر جمہوریت کی پاسداری اور بالا دستی کے لیے صد فیصد ووٹنگ کو یقینی بنانا چاہئے ۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ مسلمان یہ سوچیں کہ وہ اقلیت میں ہیں تو ایسے میں ان کے ووٹ سے کیا فرق پیدا ہوگا ؟ کسی کو ایسا ہرگز نہیں سوچنا چاہئے کیونکہ ایک ووٹ کی بھی قیمت ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ملک کے عوام آئینی اور جمہوری تقاضوں کو نہ صرف پورا کر سکتے ہیں بلکہ اپنے ایسے نمائندہ کو اپنی طاقت کا احساس بھی کرا سکتے ہیں جو متخب ہونے کے بعد عوام کے مفاد میں کام نہیں کرتے۔
ہندوستان کو مختلف تہذیوں، ثقافتوں اور مذاہب کے ماننے والوں کا گہوارہ ہے گذشتہ 1300 سو سالوں سے یہ ملک سیکولرزم اور قومی یکجہتی کے راستہ پر گامزن ہے، لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں یہ فضاء باقی رہیں تو ہمیں اس کے تحفظ اور اس کو مستحکم بنانے کے لیے پولنگ کے دن گھروں سے باہر نکلنا ہوگا۔ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے امن، مساوات، باہمی اتحاد، فرقہ وارانہ یکجہتی لازمی عنصر ہیں، ایسے میں ملک کے ہر شہری کا آئینی فرض ہے کہ وہ انہی نمائندوں کا انتخاب کرنے کے لیے حق رائے دہی کا استعمال کرے جو ان اقدار کا حامل ہو اور جس کے نزد یک مذہبی آزادی اور فرقہ وارانہ اتحاد اور سیکولرزم، ملک کی ترقی اور خوشحالی کی اہمیت ہو۔ ایک مخصوص نظریہ اور مذہبی فلسفہ ہندوستان کے مزاج اور خمیر سے ہم آہنگ نہیں ہے، بلکہ تمام قوموں اور مذاہب کے ماننے والوں کی شمولیت اور اجتماعی کوشش سے ہی ہمارا ملک ترقی کر سکتا ہے۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ دور اندیشی سے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں اور سنجیدہ ہو کر جمہوری عمل میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیں۔
Kommentare